Header Ads

Header ADS

اہل تشیع اور مسئلہ باغ فدک


اہل تشیع اور مسئلہ باغ فدک

Baag e fidak


ایک اہل تشیع اپنےمسلک کے اعتبار سے بڑے علمی گھرانے سےتعلق رکھتا تھا۔
اس کے بقول اس کے پاس کافی معلومات بھی تھی اور اس کے بقول میرے اِن سوالات کا جواب کسی مولوی کے پاس نہیں ہے۔

میں نے اس سے جب ملاقات کی تو اسکی ہر ہر ادا سے گویا علماء سے حتّٰی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی نفرت وحقارت کی جھلک واضح تھی۔

میں نے میزبان ہونےکی حیثیت سے بڑے اخلاق سے انہیں بٹھایا۔ تھوڑی دیر حال، احوال دریافت کرنے کے بعد گفتگو شروع ہوگئی۔

اس کا پہلا سوال ہی بزعم خود بڑاجاندار تھا اور وہ یہ کہ تم ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کو نبی (ﷺ) کا خلیفہ کیوں مانتے ہو؟
ہم تو ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کو خلیفہ رسول (ﷺ) اس لیے نہیں مانتے کہ انہوں نے سیدہ کائنات، خاتون جنت کو ان کاحق نہیں دیا تھا بلکہ ان کاحق غصب کر لیا تھا۔

میں نےکہا ذرا کھل کر بولیں جو آپ کہنا چاہ رہے ہیں۔ اور اس حق کی وضاحت کر دیں کہ وہ حق کیا تھا؟۔

کہنے لگا وہ باغ فدک؛ جو حضور (ﷺ) نے وراثت میں چھوڑا تھا وہ حضور (ﷺ) کی صاحبزادی حضرت فاطمه (رضی اللہ عنہا) کو ملنا تھا۔ لیکن وہ باغ انہیں ابوبکر (رضی اللہ عنہما) نے نہیں دیا تھا۔
یہ صرف میرا دعوی ہی نہیں بلکہ میرے پاس اس دعوے پر ہر مسلک کی کتابوں سے ایسے وزنی دلائل موجود ہیں جنہیں آپ کا کوئی عالم جھٹلا نہیں سکتا۔
یہ بات اس نے بڑےپراعتماد اور مضبوط انداز میں کہی۔

مزید اس نے کہا کہ میری بات کے ثبوت کیلیے یہی کافی ہے کہ وہ باغ فدک ؛ آج بھی سعودی حکومت کے زیر تصرف ہے۔
اور وہ حکومتی مصارف کیلیے وقف ہے۔
یہ اس بات کی دلیل ہےکہ آج تک آل رسول (ﷺ) کو ان کا حق نہیں ملا ہے۔

اب آپ ہی بتائیں جنہوں نےآل رسول (ﷺ) کے ساتھ یہ کیا ہو ہم انہیں کیسے خلیفہ رسول تسلیم کر لیں؟

میں نے اسکی گفتگو بڑے تحمل سے سنی۔اور اس کا اعتراض سن کر میں نے پوچھا کہ آپ کا سوال مکمل ہوگیا یا کچھ باقی ہے؟
وہ کہنے لگامیرا سوال مکمل ہوگیا ہےاب آپ جواب دیں۔

میں نے عرض کیا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد پہلا خلیفہ کن کو مانتے ہو؟

وہ کہنے لگا ہم مولٰی علی کو خلیفہ بلافصل مانتےہیں ۔

میں نے کہا کہ عوام و خواص کے جان و مال اور انکےحقوق کا تحفظ خلیفة المسلمین کی ذمہ داری ہوتی ہے کسی اور کی نہیں۔مجھے آپ پر تعجب ہو رہا ہے کہ آپ خلیفہ بلافصل تو حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کو مان رہے ہیں اور اعتراض حضرت ابوبکر پر کر رہے ہیں۔ یا تو ابوبکرؓ کو پہلا خلیفہ مانو پھر آپ کا ان پر اعتراض کرنے کا کسی حد تک جواز بھی بنتا ہے ورنہ جن کو آپ پہلا خلیفہ مانتے ہو یہ اعتراض بھی انہی پر کر سکتے ہو کہ آپ کی خلافت کے زمانے میں خاتون جنت کا حق کیوں مارا گیا؟؟؟

میری بات سن کر اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگا مگر ساتھ ہی اس نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا جی بات دراصل یہ ہےکہ ہمارے ہاں مولیٰ علی ؑ کی خلافت ظاہری آپکے خلفاء ثلاثہ کے بعد شروع ہوتی ہےاس سے پہلے تو ہم ان کی خلافت کو غصب مانتے ہیں یعنی آپ کےخلفائے ثلاثہ نے مولیٰ علی کی خلافت کو ظاہری طور پر غصب کیا ہوا تھا۔اس لیے مولا علی تو اس وقت مجبور تھے وہ یہ حق کیسے دے سکتے تھے؟۔

اس کی یہ تاویل سن کر میں نے کہا عزیزم !میرے تعجب میں آپ نے مزید اضافہ کر دیا ہے ایک طرف تو آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ مولا علیؓ مشکل کشا ہیں۔ عجیب بات ہے کہ انہیں کے گھر کی ایک کے بعد دوسری مشکل آپ نے ذکر کر دی یعنی ان کی زوجہ محترمہ کاحق مارا گیا لیکن وہ مجبور تھےاور وہ مشکل کشا ہونے کے باوجود ان کی مشکل کشائی نہ کر سکے۔ پھر ان کا اپناحق (خلافت) غصب ہوا لیکن وہ خود اپنی مشکل کشائی بھی نہ کر سکے۔
یا تو ان کی مشکل کشائی کا انکار کر دو اور اگر انہیں مشکل کشا مانتے ہو تو یہ من گھڑت باتیں کہنا چھوڑ دو کہ طاقتوروں نے ان کے حقوق غصب کر لیے تھے۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر بالفرض والمحال آپ کی یہ بات تسلیم بھی کرلی جائے کہ اصحاب ثلاثہ نے ان کی خلافت غصب کرلی تھی، اب سوال یہ ہےکہ خلفاء ثلاثہ کے بعد جب حضرت علی ؓ کو ظاہری خلافت مل گئی اور ان کی شہادت کے بعد انہی کے صاحبزادے حضرت حسن ؓ خلیفہ بنے تو کیا اس وقت انہوں نے باغ فدک لے لیا تھا؟

جب آپ کے بقول وہ خلفاء ثلاثہ کے زمانےمیں غصب کیا گیا تھا،اب تو انہی کی حکومت تھی جن کاحق غصب کیا گیا، لیکن انہوں نے اپنی حکومت ہونے کے باوجود اس حق کو کیوں چھوڑ دیا تھا؟
آج بھی آپ کے بقول وہ سعودی حکومت کے کنٹرول میں ہے تو بھائی وہ باغ جن کا حق تھا جب انہوں نےچھوڑ دیا تھا تو آپ بھی اب مہربانی کرکے ان قِصوں کو چھوڑ دیں اور اگر آپ کااعتراض حضرت ابوبکر پر ہےکہ ان کی ظاہری خلافت میں آل رسول کو باغ فدک کیوں نہیں ملا؟ تو یہی اعتراض آپ کا حضرت علی پر بھی ہوگا کہ ان کی ظاہری خلافت میں آل رسول کو باغ فدک کیوں نہیں ملا؟

میری بات سن کہ وہ کچھ سوچنے لگا مگر میں نےاسی لمحہ اس پر ایک اور سوال کر دیا کہ آپ یہ بتائیں کہ وراثت صرف اولاد کو ہی ملتی ہے یا بیویوں اور دوسرے ورثاء کو بھی ملتی ہے؟
کہنےلگا۔۔۔بیویوں اور دوسرے ورثاء کو بھی ملتی ہے۔

میں نے کہا پھر آپ کا اعتراض صرف حضرت فاطمہؓ کے بارے کیوں ہے؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے بارے میں آپ نےکیوں نہیں کہا کہ انہیں بھی وراثت سے محروم رکھا گیا ہے۔اور آپ جانتے ہیں کہ ازواج مطہرات میں حضرت ابوبکرؓ کی صاحبزادی حضرت عائشہؓ اور حضرت عمرؓ کی صاحبزادی حضرت حفصہ ؓ بھی ہیں۔آپ نےخلفاء رسول پر یہ الزام دھرنے سے پہلے کبھی نہیں سوچا کہ اگر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت نہیں دی تو اپنی صاحبزادیوں کو بھی تو اس سے محروم رکھا ہے۔

میری گفتگو سن کر اب وہ مکمل خاموش تھا۔ ساتھ ہی وہ گہری سوچ میں ڈوبا ہوا بھی معلوم ہوا۔

میں نےاسے پھر متوجہ کرتے ہوئےکہا کہ عزیزم !
کب تک ان پاک ہستیوں کے بارے بدگمانی پیدا کرنے والی بےسروپا جھوٹی باتوں کی وجہ سےحقائق سےآنکھیں بند کرکے رکھو گے؟
اب میں تمہیں وہ حقیقت ہی بتا دوں جس کی وجہ سےحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت آپؐ کے کسی وارث کو نہیں دی گئی۔
وہ خود جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے

؛نحن معشر الانبیاء لا نرث ولا نورث، ما ترکنا صدقة؛
یعنی ہم انبیاء دنیا کی وراثت میں نہ کسی کے وارث بنتے ہیں اور نہ کوئی ہمارا وارث بنتا ہے۔ ہم جو مال وجائیداد چھوڑتے ہیں وہ امت پرصدقہ ہوتا ہے۔

میں نے اسے کہا عزیزم!
یہ وہ مجبوری تھی جس کی وجہ سے حضرت ابوبکرؓ سے لے کر حضرت علیؓ اور حضرت حسنؓ تک کسی بھی خلیفہ نے باغ فدک آل رسول کاحق نہیں سمجھا جسے لے کر آج آپ ان کے درمیان نفرتیں ڈالنےکی کوشش کر رہے ہیں۔

نوجوان اب میری گفتگو سن کر پریشان اور نادم محسوس ہونےلگا۔ پھر انتہائی عاجزی سے اس نے مجھے دیکھا اور گویا ہوا۔
آپ کا بہت بہت شکریہ آپ نے میری آنکھیں کھول دیں۔
آج سے میں اس طرح کے اعتراضات کرنے سے توبہ کرتا ہوں۔
اب میں رب تعالی سے بھی وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہؓ کے بارے میں اپنی سوچ کو مثبت بناؤں گا۔

میں نے اس نوجوان کو مبارک دی اورایک محبت سے بھر پور معانقہ ومصافحہ ہوا۔
پھر وہ نوجوان شکریہ ادا کرتے ہوئے چلا گیا۔
والسلام ۔۔۔۔{منقول}

یہ جو پوسٹ آپ نے پڑھ لی ہے میرے دوستو اور بہن بھائیو، یہ ایک لاجواب کالم اور ہزاروں کتابوں سے زیادہ پُرمغز مدلل مضمون ہے براہ کرم اس کو اتنا پھیلا دیجئے کہ حق و سچ ہر ایرے غیرے پر بھی واضح ہوجائے ۔ آپ کی ایک کلک دوسرے کی رہنمائی کاباعث بن سکتی ہے۔


No comments

Powered by Blogger.