Darkweb kia ha | kaise access krain full explain in urdu
ڈارک ویب دراصل انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک کا ہی دوسرا نام ہے جسے ٹور براؤزر سے ہی ایکسس کیا جا سکتا ہے
ہمارے خیال میں انٹرنیٹ صرف روزمرہ کے کام جیسے خبریں سننا ویڈیوز دیکھنا آن لائن بینکنگ سوشل میڈیا کا استعمال کرنا بس یہیں تک محدود ہوتا ہے۔ انٹرنیٹ کیا ہے ۔ اور آج ہماری دنیا اس سے گلوبل ویلج کیسے بن کر رہ گئی ہے؟
انٹرنیٹ کے کچھ ایسے عجیب وغریب استعمالات ہیں کہ عام انسان صرف سن کر ہی عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔
آئیے دیکھتے ہیں یہ انٹرنیٹ ہمیں کیسے ملااور اس کے ایسے کون سے پہلو ہیں جو ابھی تک عام انسان کی نظروں سے مخفی ہیں ۔ 1990 کی دہائی میں یو ایس نیوی( US Navy) کی نیول ریسرچ لیبارٹریز( Naval Resaerch laboratories) کو لگا کہ ان کے بہت سے مقاصد کی تکمیل مکمل رازداری سے نہیں ہوپا رہی ۔ ان کو لگا کہ سیکیورٹی سسٹم کو مزید کار آمد(اپ ٹو ڈیٹ) بنانے کی ضرورت ہے ۔
وہ اس لیے کہ کمیونیکشن سسٹم کی رازداری کا مکمل انتظام ہو سکے اور کوئی بھی ان کے سیکیورٹی سسٹم اپنے ناجائز مقاصد کے لیے ہیک نہ کر سکے ۔
اس مقصد کیلئے انہوں نے ایک ایسا سوفٹ ویئر بنایا ۔ جس نے انٹرنیٹ کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔ جہاں سیکورٹی سسٹم بہت مضبوط ہوا وہی سے جرم کی کالی دنیا کے اندھیرے مزید گہرے ہونے لگے۔ لیکن اس کی گہرائی میں اک الگ ہی قسم کی دنیا آباد ہے۔ جو دھوکے باز(اسکیمرز) ٹاپ سیکرٹ جاسوس ہی رسائی کر سکتے ہیں۔ آئیے تو انٹرنیٹ کو کچھ اسطرح سے سمجھتے ہیں کہ جو انٹرنیٹ ہم استعمال کرتے ہیں ہمارے آرڈینری براؤزر(کروم،موزیلا،اوپیرا) سے صرف ویب سائٹس کا بہت کم حصہ یوز کرتے ہیں ۔
ایک عام اعدادوشمار کے مطابق انٹرنیٹ کی تقریباً بلین ویب سائٹس ہیں۔ ان میں سے چند سائٹس ہی ہم استعمال میں لا سکتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ باقی ساری سائٹس ال۔لیگل ہیں۔ انٹرنیٹ کے بڑے حصے کی سائٹس بھی لیگل ہوتی ہیں ۔ لیکن یہاں مواد تھوڑا مختلف طرح کا ہوتا ہے۔ جسے سیکیورٹی ریزنز کی وجہ سے دنیا سے مخفی جاتا ہے۔ یہاں پبلک کے پرائیویٹ ریکارڈ بینک کی معلومات، میڈیکل ریکارڈز ، سائنٹیفک ریسرچز لیگل دستاویز، گورنمنٹ کی اہم معلومات سٹور کی جاتی ہیں۔
ڈارک ویب، ڈیپ ویب کا ہی ایک حصہ ہے۔ جس میں آئی پی ایڈریسز آن لاتئن ڈیٹیلز کو ویب سیرچ انجن سے جان بوجھ کر چھپا دی جاتی ہیں اور یہ سب ایک سپیشل قسم کے براؤزر سے ہی ایکسس کیا جا سکتا ہے۔۔۔
ڈارک ویب کا نظریہ بلکل ہی الگ نوع کا ہے ۔ ڈارک ویب کیویب سائٹس سادہ کروم،موزیلا،اوپیرا یا مائیکرو سافٹ ایج یا کسی دوسرے براؤزر سے ایکسپلور نہیں کیے جاسکتے ۔
اس سوفٹ ویئر کو لانچ کرنے بعد اسے' The Onion Router' کانام دیا گیا۔ اسے عرف عام میں TOR کہا جاتا ہے ۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اسے Onion یعنی پیاز سے کیوں مشابہہ کہا گیا ہے جس طرح پیاز میں تہہ در تہہ مڑی ہوئی پرتیں twisted layers ہوتی ہیں۔ اور کافی پیچدگی کی حامل ہوتی ہیں۔ہر wind دوسری سے مختلف طرح کی ہوتی ہے۔ اسی طرح ڈیٹا بھی اس عجیب و غریب نیٹ ورک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ کبھی بھی اپنی اصلی حالت میں نہیں پہنچ پائے گا ۔
مزید ان کا ڈومین نیم in. .pkاور.Com کےبجائے.Onion سے اختتام پزیر ہوتا ہے۔
اب یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے onion یا پیاز جیسا نام کیوں دیا گیا ہے ۔ جس طرح ہم Shopify, Amazon سے, gift card snap Card وغیرہ منگواتے ہیں بلکل اسی طرح ٹیرورسٹ ، ڈرگز ڈیلرز ، سمگلرز ، الیگل اینمل پارٹس جعلی ادویات جعلی روپیہ وغیرہ جیسے گھناؤنے کام ڈارک ویب کے زریعے انجام دیے جا رہے ہیں ۔ اس کی علاوہ کرمنلز کریڈٹ کارڈ ہیکرز ڈارک ویب سے خفیہ اور الیگل ٹرانزیکشن کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ ویب سائٹ انہیں مکمل رازداری اور 100% پرائیویسی فراہم کرتی ہیں۔
(یہ آرٹیکل عروج ٹائمز کے مصنف کا لکھا ہے پڑھنے والے کا اتفاق لازمی نہیں)
Great post
ReplyDeletedarkweb is the darweb.
ReplyDeleteاعلی'
ReplyDeleteHmmm great info
ReplyDelete